بینکنگ کورٹ نے سیاسی رہنما جہانگیر ترین اور انکے صاحبزادے علی ترین کی عبوری ضمانت میں 3 ؍مئی تک توسیع کر تے ہوئے وکلاء کو عدالت کے دائرہ اختیار پر دلائل کیلئے طلب کر لیا،پیشی کے موقع 27ارکان اسمبلی یکجہتی کیلئےجہانگیر ترین کے ہمراہ عدالت گئے۔پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے
کہا کہ میرا کاروبار شفاف ہےمقابلہ کیلئے عدالت میں کھڑا ہوں،میرے خلاف تینوں ایف آئی آر ز میں گٹھ جوڑ،چینی کی قیمت بڑھانے کا کوئی ذکر نہیں،سازش کون کررہا ہے پتا چل جائیگا، جبکہ جہانگیر ترین کے حامی ارکان نے کہا ہے کہ انصاف نہ ملا تو کوئی بھی قدم اٹھاسکتے ہیں، زیادتی ہو رہی ہے، آخری بار کہہ رہے ہیں انصاف چاہیے۔رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض نے کہا کہ 40کے قریب
ممبران ریاست مدینہ میں انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں ، اسحاق خاکوانی نے کہا کہ ہمیں ریاست مدینہ میں انصاف چاہیے وگرنہ آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان جلد کرینگے۔ قبل ازیں جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر 30سے زائد ارکان اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں چند ارکان نے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کی پیشکش بھی کی۔تفصیلات کے مطابق بینکنگ کورٹ کے جج امیر محمد خان نے جہانگیر ترین
اور علی ترین کی عبوری درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ دونوں نے عدالت کے روبرو پیش ہو کر حاضری مکمل کروائی۔ جہانگیر ترین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 14 اپریل کو جہانگیر ترین اور علی ترین کو ایف آئی اے نوٹس ارسال کرتی ہے، ان سے ڈیری فارمز سمیت تمام کاروبار کا ریکارڈ مانگا گیا ،ایک دن کے نوٹس پر تمام چیزیں پیش کرنا ممکن نہیں تھا جبکہ امن و امان کی بھی صورتحال
تھی ، 19 اپریل کو ایف آئی اے میں پیش ہونگے ۔ عدالت نے کیس کی سماعت 3 مئی تک ملتوی کر دیا۔قبل ازیں جہانگیر خان ترین دو صوبائی وزراء اور 27اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کے ہمراہ کوسٹر میں بیٹھ کر عدالت پہنچے جہاں پر پہلے سے موجود انکے حامیوں نے ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اورجہانگیر ترین کے حق میں نعرے بھی لگائے گئے۔ جو ارکان قومی و صوبائی اسمبلیان
کے ہمراہ تھے، ان میں راجا ریاض، سمیع گیلانی،مبین عالم،خواجہ شیراز، نعمان لنگڑیال، اجمل چیمہ، نذیر چوہان، اسلم بھروانہ، خرم لغاری، عمر آفتاب ڈھلوں، زوار بلوچ، نذیر بلوچ، لالہ طاہر رندھاوا، عبدالحئی دستی، فیصل جبوانہ، رفاقت گیلانی، امیر محمد خان،عون چوہدری اور عمران شاہ شامل تھے۔