Home / پاکستان / ایسے حقائق جو بہت کم لوگوں کو معلوم ہیں

ایسے حقائق جو بہت کم لوگوں کو معلوم ہیں

Sharing is caring!

سابق بیورو کریٹ اور نامور کالم نگار شوکت علی شاہ اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔بہت کم لوگوں کو علم ہے کہ جہانگیر ترین ”By default” سیاست دان بنا ہے۔ جب پرویز مشرف نے ڈگری کی شرط لگائی تو سید احمد محمود نے اپنی قومی اسمبلی کی سیٹ اسے دیدی۔ بزنس میں بھی جو عروج حاصل ہوا ہے، وہ مخدوم صاحب کی وجہ سے ہے۔ یہ ان کا بہنوئی ہے۔ جب انہوں نے مل کر لاہور میں

پیپسی کولا کی فیکٹری نواب صادق قریشی سے خریدی تو والد نے اسے گھر سے نکال دیا۔ لودھراں کا زرعی ماڈل فارم بھی واپس لے لیا۔ انہیں اعتراض تھا کہ اس نے بزنس میں رشتہ داروں کو کیوں شامل کیا ہے۔ احمد محمود ترین کو لیکر میرے پاس آئے۔ میں اس وقت ڈی سی ملتان تھا۔ انکے والد اللہ نواز خان ترین سے پرانی یاد اللہ تھی۔ ہم دونوں نے بلوچستان میں سروس کی تھی ۔ نہایت نفیس اور

ملنسار انسان تھے۔ بہرحال میں نے مخدوم احمد محمود کی وجہ سے باپ بیٹے میں صلح کرا دی۔ پہلی مل بھی انہوں نے جمال دین والی میں مخدوم صاحب کی زمین پر کھڑی کی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جہانگیر ترین بزنس جینئس ہے۔ ایک سے چار ملین بنانا اس کا کام تھا۔ گو مخدوم احمد محمود دو دفعہ پنجاب کے وزیر بنے۔ گورنر پنجاب رہے، لیکن بزنس کی موشگافیوں کا علم نہیں ہے۔ انکے دادا

غلام میراں شاہ بہاولپور کے سب سے بڑے زمیندار تھے۔ والد سید حسن محمود بہت بڑے پارلیمنٹیرین تھے۔ انہوں نے خاندانی روایت کو آگے بڑھایا ہے۔ باپ دادا کا علم انہیں ازبر ہے۔ ایف آئی اے کی تحقیق کے مطابق، جہانگیر ترین نے ارتکاب جرم کیا ہے۔ کیا ہے یا نہیں کیا، اس کا پتہ تو عدالتی فیصلے کے بعد چلے گا، لیکن پیشی پر انہوں نے طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔ چند ممبران قومی و صوبائی

اسمبلی نے عندیہ دیا ہے کہ وہ ترین کے ساتھ ہیں۔ مقصد خان کو یادداشت بھیجنا ہے اور اپنے آپ کو اس پھندے سے نکالنا ہے جو بتدریج کسا جا رہا ہے۔ دیکھنا صرف یہ ہے کہ یہ حربہ کامیاب ہوتا ہے یا نہیں۔ کیا عمران خان ڈر جائے گا یا مزید مشتعل ہوگا؟ ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کسی نہ کسی طور ہنوز ان کیلئے دل میں نرم گوشہ رکھتی ہے۔ جبھی تو ایف آئی اے کو مامور کیا گیا ہے۔ وطن عزیز میں

ہر جرم ثابت کرنے کے لیے مؤثر گواہی و ثبوت درکار ہوتے ہیں جو اکثر دستیاب نہیں ہوتے۔ ویسے بھی ترین کے پاس ملک کے نامور وکلا کی فوج ظفر موج ہے۔ وہ کوئی نہ کوئی قانونی راستہ نکال لیں گے۔ حصول اقتدار کے لیے آدمی بسا اوقات قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کر لیتا ہے۔

وہ راستے عدالتی حکم کی وجہ سے مسدود ہو چکے ہیں۔ پھر اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ یہ ممبران ثابت قدم رہیں گے، لیکن ایسا نہ ہو کہ شام کو یہ چراغ گل کریں اور صبح خیمہ خالی ہو۔ باقی رہی خان سے صلح، بالفرض ہو بھی گئی تو وقتی ہوگی۔۔۔۔۔۔

About dnewswala

Check Also

25+ Times People Thought Of Stupid Solutions That Actually Work

The only limit to accomplishing anything in life is your imagination. However, creativity and inventions …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *