نامور کالم نگار سہیل وڑائچ اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔سوال ۔ ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کی مسلسل شکست کی وجہ کیا ہے؟ج۔ ایک وجہ تو یہ ہے کہ پی ٹی آئی نے ان ضمنی انتخابات کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیا اور نہ ہی اتنا زور لگایا ہے جتنا لگانا چاہئے تھا۔
دوسری بڑی وجہ مہنگائی اور بری گورنینس ہے جس کے اثرات اب حلقوں کی سطح پر بھی محسوس کئے جا رہے ہیں۔ مہنگائی اور بیروزگاری نے بالخصوص عوام کو پریشان کر رکھا ہے۔س۔ کیا حکومت معاشی بحران سے نکلنے کی صلاحیت رکھتی ہے؟ج۔ گو پی ٹی آئی نے شوکت ترین
کو وزیر خزانہ بنا کر ایک اچھا فیصلہ کیا ہے لیکن آئی ایم ایف سے معاہدہ، بیرونی قرضوں کی واپسی اور معاشی شرح نمو میں بہتری نہ ہونا وہ اسباب ہیں جن کی وجہ سے پی ٹی آئی حکومت کا معاشی مستقبل روشن نظر نہیں آ رہا۔ اگلے الیکشن تک کم و بیش یہی معاشی صورتحال برقرار رہے گی۔
حکومت کوئی بڑے منصوبے یا پروجیکٹس بھی تعمیر نہیں کر رہی جن کی اگلے برسوں میں تکمیل پر تالیاں بجیں۔ موجودہ حکومت تقریباً اسی طرح کی کارکردگی کے ساتھ ہی چلتی رہے گی۔س۔ کیا چودھری فواد حسین اور دوسرے وزراء کی طرف سے انتخابی اصلاحات کے ایجنڈے کی کامیابی کا امکان ہے؟
ج۔ انتخابی اصلاحات کی تجاویز اور اس کی ٹائمنگ بڑی دانشمندانہ ہے، ایک طرف پی ڈی ایم ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ آپس میں ایک دوسرے پر الزام لگا رہی ہیں، ایسے وقت میں افہام و تفہیم اور مذاکرات کی پیشکش ایک کارگر سیاسی حربہ ہوگا،
اس سے سیاسی درجہ حرارت نیچے آئے گا اور پارلیمان کی ورکنگ شروع ہو جائے گی۔