اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی)پنجاب حکومت نے صوبہ بھر میں ایس او پیز کی پابندی کے ساتھ مزارات کھولنے کی اجازت دے دی۔اس حوالے سے نوٹی فکیشن 4 جون سے 15 جون تک نافذ العمل ہو گا۔ مزارات پر حاضری کے دوران ایس او پیز کا خیال رکھا جائے گا۔خیال رہے کہ عالمی وبا کورونا
وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لیے حکومت نے مزارات بند کرا دیئے تھے۔ دوسری جانب لاہور ایجوکیشنل اتھارٹی نے اسکول ٹائمنگ کا نوٹیفکیشن منسوخ کر دیا ۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کہا گیا ہے کہ نوٹیفکیشن میں ڈبل شفٹ اسکولز اور جمعہ کےک اوقات کار شامل نہیں کیے گئے تھے جس کے بعد
نوٹیفکیشن کو مسترد کر دیا گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق صوبائی وزیر تعلیم مراد رس چاہتے ہیں وہ پورے صوبے پنجاب کے تعلیمی اداروں کا اوقات کار جاری کریں ۔ نجی ٹی وی ذرائع کے مطابق لاہور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن کے اوپر لوڈ تھا جسکی وجہ سے یہ نوٹیفکیشن منسوخ کیا گیا ہے اب پنجاب کے وزیر تعلیم مراد
رس کی ہدایات کے مطابق پورے پنجاب کے اوقات کار کا نیا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا ۔ واضح رہے کہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی لاہور نے سکولوں کے نئے اوقات کار جاری کردیئے۔تفصیلات کے مطابق سکولوں کے نئے اوقات کار کا اطلاق پیر سے ہوگا، لڑکیوں کا سکول صبح سوا سات بجے لگے گااور
چھٹی سوا گیارہ بجے ہوگی۔ لڑکوں کا سکول ساڑھے سات بجے لگے گا اور چھٹی ساڑھے گیارہ بجے ہوگی۔ سکولوں میں نہم دہم کلاس کو آدھا گھنٹہ تاخیر سے چھٹی دی جائے گی۔ طلبا پچاس فیصد حاضری کے تحت چھ روز سکول آئیں گے، طلبا کو دو روز لگاتار آنے کی اجازت نہیں ہوگی، ایس او پیز کی خلاف
ورزی پر متعلقہ سکولز کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔دریں اثنالاہور بورڈ نے طلبا کے مابین 6 فٹ کا فاصلہ رکھنے کی پالیسی کو نظر انداز کرتے ہوئے میٹرک اور انٹر کے امتحانی مراکز میں 350 سے زائد طلبا کے بیٹھنے کیلئے امتحانی مراکز تشکیل دے دیئے جبکہ کورونا کے باعث ایک امتحانی سنٹرز میں
150 طلبا کے بیٹھنے کی گنجائش رکھی جانا تھی۔ میٹرک کے 3 لاکھ نوے ہزار بچوں کیلئے صرف 866 امتحانی مراکز تشکیل دیئے گئے، جبکہ انٹرمیڈیٹ کے امتحان میں ایک لاکھ 99 ہزار بچوں کیلئے صرف 600 امتحانی مراکز تشکیل دیئے گئے ہیں۔ لاہور بورڈ نے طلبا کے مابین کم از کم 6 فٹ کا فاصلہ
رکھنے کی پالیسی کو نظر انداز کردیا جس سے امتحانات کے دوران طلبا میں کوروناوائرس پھیلنے کا خدشہ ہے۔جبکہ سرونگ سکولز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ بورڈ امتحانات کی ایک سال کی فیس واپس کرے، بورڈ نے بچوں سے دو سال امتحانات کی فیس لی ہے، بورڈ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے بچوں کو لازمی مضامین کا امتحان بھی منعقد کروائے، اختیاری مضامین کے پیپر لینے کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔