لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار نوید چوہدری اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ آج کل تقریباً ہر بندہ کسی نہ کسی مرض میں مبتلا ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ جب وہ باہر ہوتا ہے تو ٹائم پر دوا،ورزش،فزیو تھراپی،مناسب آرام، متوازن خوراک اور کچھ ہمت کرکے اپنی تکالیف دوسروں پر ظاہر کیے بغیر معمولات جاری رکھتا ہے۔
اگر وہ گرفتار ہوجائے تو ظاہرہے کہ فوری طور پر ان تمام چیزوں سے محروم ہو جاتا ہے۔ آسانی سے پینا ڈول کی ایک گولی بھی میسر نہیں ہوتی۔چند ہفتے قبل سابق وزیر ریلوے سعد رفیق کو ایک کھٹارہ بکتر بند گاڑی میں جان بوجھ کر معمولی سفر کئی گھنٹوں پر محیط کر کے عدالت لایا گیا تو پتہ چلا کہ ان کی ٹانگ میں شدید درد ہے۔ اس سے قبل ان کے گھر والوں کے سوا شاید ہی کسی کو علم ہو گا،بظاہر چاق وچوبند نظر آنے والے سعد رفیق جو پہلے بھی کئی مرتبہ قید کاٹ چکے ہیں۔شیٹکاکے مرض میں مبتلا ہیں۔خواجہ سعد رفیق سے یاد آیا مشرف دور میں ایک بار وہ اور عمران خان اکٹھے گرفتار ہو گئے تھے۔ صرف دودن میں کس کی کیا حالت ہو گئی؟ یہ سعد رفیق کی زبانی سنیں تو پورا لطف آتا ہے۔بہرحال ان دِنوں سعد رفیق اور سلمان رفیق دونوں گرم قید خانوں میں اپنے صبر کا امتحان دے رہے ہیں۔ایسانہیں کہ سبھی قیدی کڑے امتحان سے گزرتے ہیں۔
ایسے بھی ہیں جو ٹھنڈے کمروں میں رہتے ہیں صرف جیلوں میں ہی نہیں نیب حوالات میں بھی دونوں طرح کی سہولت موجود ہے۔علیم خان کے بارے میں کہا جا تاہے کہ وہ ایئر کنڈیشنز لگا کر سوتے رہے، بلکہ گھر بھی چلے جایا کرتے تھے۔باقیوں کے ساتھ کیا ہو رہا تھا اس کے متعلق پنجاب یونیورسٹی کے سابق وی سی ڈاکٹر مجاہدکامران خصوصاً باتھ رومز تک میں سی سی ٹی وی کیمروں کے بارے میں بتا چکے ہیں۔ اگر چہ نیب حکام نے بعد میں اس الزام کی تردید کردی تھی زیر حراست لوگوں کو تنگ کرنے کا سلسلہ مسلم لیگ(ن) کی قیادت کے لئے نیا نہیں، نواز شریف جب اٹک قلعہ میں تھے تو سانپ، بچھو، چھوڑنے، اہل خانہ کی خیریت کے متعلق غلط اطلاعات دینے اور مارپیٹ کے واقعات بھی پیش آتے رہے۔ وہ واقعہ تو اکثر لوگوں کے علم میں ہے کہ جب گورنر ہاؤس مری میں نظربندی کے دوران انہیں گرمیوں والے کپڑوں میں سرد موسم کے سامنے جھونک دیا گیا۔اب جو ہو رہا ہے یہ کئی حوالوں سے سنگین ہے۔یہ اعلان کیے جا رہے ہیں کہ کرپشن پر گرفتار ارکان اسمبلی کو پروڈکشن آرڈر کا حق نہیں۔