نامور کالم نگار خلیل احمد نینی تال والا اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔یہاں قوموں کی بیوقوفیوں پر ایک اصلی واقعہ سنانا چاہتا ہوں، دوسری ورلڈ وار کے دوران دنیا کی 3بڑی طاقتوں کے سربراہان روس کے اسٹالن، امریکہ کے روز ویلٹ اور برطانیہ کے چرچل میٹنگ میں مصروف تھے کہ امریکہ کے صدر روز ویلٹ نےکچھ لکھ کر ایک پرچی چرچل کو دی۔ چرچل نے پڑھ کر وہ کاغذ جلا کر
ایش ٹرے میں ڈال دیا۔ پھر کاغذ پر جواب لکھ کر روزویلٹ کو دیا۔ روز ویلٹ نے پڑھ کر وہ کاغذ کا ٹکڑا اسی ایش ٹرے میں ڈال دیا۔ میٹنگ ختم ہوئی تو سوویت یونین کے انٹیلی جنس اہلکاروں نے وہ کاغذ کا ٹکڑا اٹھا کر پڑھا تو اس میں لکھا تھا کہ ڈرنے کی ضرورت نہیں کسی بھی صورت میں پرانا عقاب گھونسلے سے نہیں اڑ سکتا۔ اب انٹیلی جنس والوں نے اس کو خفیہ کوڈ سمجھتے ہوئے یہ نتیجہ نکالا
کہ ہمارے بوڑھے صدر اسٹالن کی طرف اشارہ ہے اور اس کو زندگی سے محروم کرنا چاہتے ہیں تو انہوں نے صدر کو بچانے کیلئے اس کے تمام باڈی گارڈ تبدیل کر دیے اور خفیہ حفاظت بڑھا دی۔ جب لڑائی ختم ہو گئی تو ایک سال بعد برطانیہ کا مترجم جو اس واقعہ کا عینی شاہد تھا،
چرچل کو ایک تقریب میں ملا، اس نےپوچھا سر آپ کے اس خطرناک جملے کا مطلب کیا تھا؟ چرچل نے ایک زوردار قہقہہ لگا کر بتایا کہ روز ویلٹ نے پرچی پر لکھا تھا چرچل صاحب آپ کے بیلٹ کی زپ کھلی ہوئی ہے، آپ اسے بند کر لیں، میں نے وہ پرچی جلانے کے بعد اس کا جواب لکھا تھا۔