وفاقی وزیرِخزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ موبائل کالز، انٹرنیٹ ڈیٹا اور ایس ایم ایس پر ٹیکس لگانے کی وزیرِ اعظم عمران خان اور کابینہ نے مخالفت کی، جس کی وجہ سے اب موبائل کالز، انٹرنیٹ ڈیٹا اور ایس ایم ایس پر ٹیکس عائد نہیں ہو گا۔ وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے گزشتہ روز پیش کیئے گئے بجٹ 22-2021ء کے حوالے سے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کی، ان کے ہمراہ وفاقی وزیر صنعت و
پیداوار خسرو بختیار اور مشیرِ تجارت عبدالرزاق داؤد بھی تھے۔وفاقی وزیرِ خزانہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابھی موبائل فون کالز، ایس ایم ایس، ڈیٹا کے ریٹ میں کوئی اضافہ نہیں کر رہے، موبائل فون کالز، ایس ایم ایس، ڈیٹا کے ریٹ میں اضافے کی وزیرِ اعظم نے منظوری بھی نہیں دی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں غریبوں کے ساتھ کوئی سیاست نہیں کرنی، اخوت اور احساس پروگرام کے ذریعے
غریبوں کو 3 لاکھ روپے تک کےقرضے دیں گے، 5 لاکھ روپے کا بغیر سود قرض 3 سال کے لیے دیا جائے گا، ملک کے ذرائع اور وسائل بینکوں کے پاس ہوتے ہیں حکومت کے پاس نہیں، کمرشل بینک کبھی عام آدمی اور کاشتکار کے قریب نہیں ہوتے۔شوکت ترین نے کہا کہ اللّٰہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ اس نے ہمیں کچھ سوجھ بوجھ دی ہے، اخوت نے ڈیڑھ سو ارب کے چھوٹے قرض دیئے جن کی
ریکوری 99 فیصد ہے، ہم نے سوچا کہ ان کے ذریعے قرضے دیں، آر ایس پی اور اخوت کو گارنٹی دی ہے، 4 ملین نچلے طبقے سے پہلے رابطہ کریں گے۔شوکت ترین نے کہا کہ کاشت کار کو ہر فصل کا ڈیڑھ لاکھ روپیہ دیں گے، شہری علاقوں میں خاندان کے 1 شخص کو 5 لاکھ کا قرض دیں گے تاکہ وہ کاروبار کر لے، اس بجٹ میں اللّٰہ تعالیٰ نے توفیق دی کہ ہم غریبوں کے لیے وسیلہ بنیں، اب معاشی
بہتری کے اثرات غریب تک پہنچیں گے۔انہوں نے کہا کہ غریب کسان کو 5 لاکھ روپے تک بلا سود قرضہ دیں گے، ہر غریب گھرانے کو چھت فراہم کی جائے گی، صحت کارڈ ہیلتھ انشورنس ہے، ہر جگہ جو ہنر درکار ہے وہاں وہ ہنر سکھائیں گے، ہمارا چیلنج ہے کہ گروتھ کو مستحکم کرنا ہے، ہم نے کل گروتھ بجٹ پیش کیا ہے۔وفاقی وزیرِ خزانہ نے کہا کہ غریب کسان کو 5 لاکھ روپے تک قرضہ دیں
گے، اپنی چھت کے لیے 20 لاکھ روپے تک قرضہ دیں گے، برآمدات بڑھا کر ہمیں ڈالر کمانے ہیں، ہم نے معاشی ترقی والا بجٹ پیش کیا، ملک میں 70 سال سے غریب کو قرضہ نہیں ملا، تربیت نہیں ملی، ملک میں 70 سال سے چھوٹے کاشت کار کو کچھ نہیں ملا۔ان کا کہنا ہے کہ کمرشل بینکوں سے چھوٹے فلاحی بینکوں کو قرضے دیں گے، پہلے مرحلے میں 40 لاکھ لوگوں کو روزگار دیں گے،
بینکوں کو چھوٹے کاشت کار اور غریبوں کی لسٹیں بھی دیں گے، غریب گھرانوں میں ایک شخص کو تربیت دیں گے۔وزیرِ خزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال 500 ارب روپے اضافی ٹیکس جمع کریں گے، بجلی اور گیس کے بلوں کے ذریعے نان فائلر تک پہنچ جائیں گے، بڑے ریٹیلرز کی 1500 ارب کی سیل ہے، تمام بڑے اسٹورز پر سیلز ٹیکس لگا دینا ہے۔شوکت ترین نے کہا کہ ملک میں لاکھوں ریٹیلرز
کچی رسیدوں پر کام کر رہے ہیں، گاہک دکاندار سے پکی رسید وصول کرے، پکی رسید پر ایک لاکھ روپے تک کے انعامات دیئے جائیں گے، ترکی اور باقی ملکوں میں ایسی کامیاب اسکیمیں آئیں۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں مختلف شعبوں کو ٹیکس میں رعایت فراہم کی، ملک بھر میں صحت کارڈ فراہم کریں گے، 8 سے 10 سال میں ترقی کی شرح 20 فیصد تک لے جانے کا ہدف ہے، درآمدات اور
برآمدات کے تناسب کو کنٹرول کرنا ضروری ہے۔وفاقی وزیرِ خزانہ نے کہا کہ پائیدار ترقی کے حصول کیلئے مستقبل کو مدِ نظر رکھ کر فیصلے کیئے، فنانشل سیکٹر کو بھی ہم نے ٹھیک کرنا ہے، آٹو انڈسٹری میں انوویشن لا رہے ہیں، پاور سیکٹر میں بہتری کیلئے مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ جب ہماری پوزیشن کمزور ہو تو ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے، برآمدات میں 20
فیصد گروتھ کی ضرورت ہے، ہمارے سیونگ ریٹ 15 فیصد اور سرمایہ کاری ریٹ 16 فیصد تک ہیں، ہمارے پاس ریونیو نہیں ہے تو گروتھ کہاں سے ہوگی، ریونیو کو بالحاظ جی ڈی پی 20 فیصد تک لے جانا ہوگا۔شوکت ترین نے مزید کہا کہ رواں مالی سال 4700 ارب کی محصولات جمع کرنے کا ہدف ایف بی آر کو دیا ہے، اگلے مالی سال کیلئے ہدف 5800 ارب روپے کیا ہے، لوگ اعتراض کرتے
ہیں کہ 5800 ارب روپے کیسے جمع کیا جائے گا، آئی ایم ایف کے ساتھ یہی مذاکرات ہو رہے ہیں کہ ٹیکس پر ٹیکس نہیں لگے گا۔وزیرِ خزانہ نے کہا کہ بڑے تاجروں کو پوائنٹ آف سیل کے تحت نظام میں لائیں گے، تمباکو سمیت 4 ایریاز پر ٹریک اینڈ ٹریس کا نظام لا رہے ہیں،
رواں مالی سال انفورسمنٹ کے ذریعے 160 ارب روپے اکھٹے کیئے، ہول سیل مارکیٹ ہمیں بڑھانا ہو گی، مارکیٹ ریٹ اور دیگر مارکیٹ معاملات کو ٹھیک کرنا ہے۔