اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما حیدر زمان نے رابطہ کرنے والوں کا نام بتا دیا۔ انہوں نے پروگرام میں گفتگو کے دوران کہا کہ مختلف لوگوں کی جانب سے رابطے کیے جاتے ہیں جن میں دوست ، سہولت کار اور حکومت سے ہمدردی رکھنے والے شامل ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ حکومت اس کو تو خیال نہیں آیا ، اس تحریک کے شروع ہونے سے پہلے سگنلنگ کی گئی اور اس حکومت کو مشورہ بھی دیا گیا کہ اپوزیشن سے بات کریں۔
لیکن وزیراعظم عمران خان نے دو چار پریس کانفرنسز کیں اور ٹویٹس بھی کیں۔ اور کہا کہ میں این آر او نہیں دوں گا۔ سینئیر صحافیوں سے ملاقات میں بھی انہوں نے یہ کہا کہ میں بلیک میلنگ میں نہیں آؤں گا۔حیدر زمان نے کہا کہ میڈیا کو ایسی خبریں بھی ریلیز کی گئیں کہ شاید اسٹیبلشمنٹ نیب قوانین اور این آر او میں تبدیلی چاہتی تھی لیکن خان صاحب ڈٹ گئے۔سوشل میڈیا پر بھی اس قسم کی کئی خبریں ملیں۔ بات چیت کا ایک مخصوص وقت ہوتا ہے۔ ان کو چاہئیے تھا کہ یہ بات چیت کا کوئی راستہ رکھتے، اپوزیشن سے کوئی رابطہ رکھا جاتا ، کوئی بات چیت کی جاتی۔
ہم یہ نہیں کہتے کہ آپ ہمیں این آر او دیں لیکن اگر اگر آپ اُس طرف جانا ہی نہیں چاہتے، آپ اپنی توہین سمجھتے ہیں اور آپ کو لگتا ہے کہ اپوزیشن سے بات چیت کرنا آپ کی توہین کے مترادف ہے تو پھر کیا فائدہ ۔ہم کیسز پر کوئی بات نہیں کر رہے ۔ آپ چینی 55 روپے فی کلو اور پٹرول 50 روپے فی لیٹر کر دیں۔ آپ مہنگائی کے لحاظ سے لوگوں کی تنخواہوں میں اضافہ کر دیں۔ آپ لوگوں کو اسٹیل مل اور پی آئی اے اور مختلف اداروں سے نکال رہے ہیں ان کو نوکریاں دے دیں۔ اور وہ تمام چیزیں جو یہ لوگ کہتے تھے، یہ جنوبی پنجاب کو نوے دن میں صوبہ بنا دیں۔