لاہور (ویب ڈیسک) 71 کی لڑائی اور سقوط پاکستان میں ایک کردار کا ذکر کرنا بےجا نہ ہو گا ، یہ عظیم کمانڈو کرنل سلیمان ہیں جنہوں نے بہادری کی ایسی داستان رقم کی جسکی آج مثال دی جاتی ہے ۔ 16 دسمبر 1971 کو جب جنرل نیازی نے اپنی فوج کو دشمن
کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا حکم دیا تو کرنل محمد سلیمان یہ حکم سن کر ڈھاکا کینٹ میں ہتھیار اٹھا کر باہر نکل آئے اور انہوں نے جنرل نیازی کے احکامات پر عمل کرنے سے انکار کردیا، جنرل نیازی نے کہا “میں تمہارا کمانڈر ہوں اور میرا حکم ہے کہ ہتھیار پھینک دو ” کرنل سلیمان نے جواب دیا “آپ نے شکست تسلیم کر لی ہے اور اخلاقی طور پر آپ ہمیں کمانڈ کرنے کے اہل نہیں رہے لہذا میں آپ کا حکم ماننے سے انکار کرتا ہوں ۔ میری ماں مجھے غازی یا shaheedدیکھنا چاہتی ہے قیدی نہیں ۔
میں جارہا ہوں اور اپنی زندگی نچھاور کردونگا وطن پر مگر ہتھیار پھینک کر بزدلی نہیں دکھاؤں گا ۔ کرنل سلیمان 17 دسمبر 1971 کو رات کی تاریکی میں گم ہو گئے اور دوبارہ دشمن کو نظر نہیں آئے ۔ کرنل سلیمان نے جو کہا کر دکھایا اور غازی بن کر وطن واپس لوٹے ، ان کی بہادری کے اعتراف میں جنرل (ر) مشرف اور پاک آرمی کے کئی افسران آج بھی انہیں محمد سلیمان دی میگنیفشنٹ کے نام سے یاد کرتے ہیں ، گزشتہ برس 9 دسمبر کو کرنل سلیمان انتقال کر گئے تھے ۔