بے بنیاد سیکیورٹی خدشات اڑانے کیلئے دسمبر میں ویسٹ انڈین ٹیم کے دورہ پاکستان کے حوالے سے دونوں بورڈز میں بات چیت کا آغاز ہوگیا۔تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا سفر جاری رکھنے کیلیے پاکستان کی امیدوں کا محور ویسٹ انڈیز ہے، دسمبر میں کیریبیئن طوفان کے میدانوں کا رخ کرنے سے گوروں کے بے بنیاد خدشات اڑانے میں مدد ملے گی۔ یہ دورہ اس لیے بھی
اہمیت کا حامل ہے کہ نیوزی لینڈ کے بعد ویسٹ انڈیز کو بھی جعلی دھمکیوں پر مبنی ای میلز موصول ہوئی ہیں،اس تاثر کو زائل کرنا پاکستان کی سیکیورٹی فورسزاور پی سی بی دونوں کا مشترکہ چیلنج بن چکا، ٹور کے حوالے سے دونوں بورڈز میں بات چیت کا ا?غاز ہوگیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق گزشتہ روز چیف ایگزیکٹیو پی سی بی وسیم خان اور کرکٹ ویسٹ انڈیز کے ہم منصب جونی گریو نے
باہمی سیریز کے حوالے سے فون پر تبادلہ خیال کیا ہے، دونوں نے نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی اچانک وطن واپسی اور اس سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بات کی، رواں ہفتے کے ا?خر میں ا?پریشنل ٹیمیں بھی تبادلہ خیال کریں گی۔ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ اپنے طریقہ کار کے مطابق انڈیپنڈنٹ سیکیورٹی کنسلٹنٹس سے رائے لے گا، پلیئرز ایسوسی ایشن سے بھی رابطہ کر لیا گیا، سیکیورٹی کنسلٹنٹ کی
رپورٹ کو پیش نظر رکھتے ہوئے بورڈ ا?ف ڈائریکٹرز، پلیئرز ایسوسی ایشن اور خود کھلاڑی بھی ٹور کا حتمی فیصلہ کریں گے،2018 کے دورے سے قبل بھی یہی طریقہ کار اختیار کیا گیا تھا۔چیف ایگزیکٹیو جونی گریو کا کہنا ہے کہ ہم اپنے وعدے اور طے شدہ پلان کے مطابق ٹورپر ا?مادہ ہیں،ہمارے کئی مرد اور خواتین کرکٹرز پہلے بھی پاکستان کا دورہ کرچکے ہیں تاہم سیریز دسمبر میں ہے،
ابھی کوئی فیصلہ کرنے کی جلدی نہیں، سیکورٹی امور کا جائزہ لینے کیلیے معمول کی کارروائی مکمل کرنے کے بعد کوئی قدم اٹھایا جائے گا،ہم ماہرین اور پی سی بی سے حاصل شدہ معلومات پر کھلاڑیوں کو مکمل بریفننگ دیں گے، اس دوران پی سی بی حکام کے ساتھ رابطے میں رہیں گے۔
کیریبیئنز کے دورۂ پاکستان میں ایک غیر جانبدار سیکیورٹی منیجر بھی ساتھ ہوگا۔ یاد رہے کہ ویسٹ انڈین ٹیم کو3 ون ڈے اور اتنے ہی ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے کیلیے پاکستان ا?نا ہے، ویمنز ٹیم کو بھی بجھوانے کا پلان ہے۔