کراچی (آن لائن) نیشنل آئیڈیا بینک گرانڈ مقابلے کی آن لائن افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی وفاقی وزیرِانفارمیشن ٹیکنالوجی اور مواصلات سید امین الحق نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی نے دنیا میں انقلاب برپا کردیا ہے۔ بلاک چین اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی وجہ سے دنیا بھر میں ترقی کے نئے دروازے کھلے ہیں۔ آئی ٹی ایکسپورٹ میں گزشتہ سال کی نسبت47فیصد اضافہ ہوا ہیہم قومی مارکیٹ میں اعلیٰ معیار کی مصنوعات فراہم کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر سید امین الحق نے اچھے اور بہترین آئیڈیاز ڈھونڈنے اور انھیں سنوار کر تجارتی طور پر قابلِ عمل بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔نیشنل آئیڈیا بینک گرانڈ مقابلے میں پورے ملک سے آئیڈیاز طلب کئے جارہے ہیں۔ پاکستان کے مختلف شہروں کے تخلیق کار شہری سطح کے مقابلوں میں حصہ لے سکتے ہیں ، اور یہ مقابلہ جیتنے پر وہ صوبائی سطح کے مقابلوں میں حصہ لینے کے حقدار ہوں گے۔ اس مقابلے کا فاتح قومی سطح کے گرانڈ مقابلے میں حصہ لے سکتا ہے۔ نئے اور جدید آئیڈیازکومتعارف کرانے اور انھیں قومی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے
اکیڈمک سیکٹر، انڈسٹری اور سوسائٹی کے مابین اشتراک عمل سے نیشنل آئیڈیا بینک کا قیام عمل میں آیا تاکہ پاکستان کے بنیادی مسائل کا حل نکالا جاسکے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ وسائل کی کمی، باہمی اشتراک اور رہنمائی کے فقدان کے باعث خواب مکمل نہیں ہو پارہے ہیں ، نوجوانوں کو اپنے آئیڈیازکو حتمی شکل دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ نیشنل آئیڈیا بینک ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں تخلیقی آئیڈیاز والے لوگ نہ صرف اعتماد کے ساتھ اپنے آئیڈیاز جمع کروا سکتے ہیں بلکہ ان کو ایک پروڈکٹ کی شکل اختیار کرتا ہوا بھی دیکھ سکیں گے۔
سرسیدیونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ آئیڈیاجسٹ اور وفاقی وزارتِ اطلاعات و مواصلات کے ساتھ سرسید یونیورسٹی بھی نیشنل آئیڈیا بینک کے میزبانوں کی صف میں شامل ہے۔ نئے پاکستان کی تعمیر کے لیے نئے آئیڈیاز جمع کرنے کا نیٹ ورک قائم کرنے کی تجویز ، صدرِ پاکستان کا ایک منفرد آئیڈیا تھا جسے عملی شکل دینے میں اس گروپ نے ایک اہم اور نمایاں کردار ادا کیا۔IdeaGistکے چیف ایگزیکٹو آفیسرحسن سید نے کہا کہ ہر مسئلہ آپ کو کچھ کر دکھانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ گراس رْوٹ لیول کا پروگرام جس میں ہر عمر اور ہر طبقے کا فرد شریک ہوسکتا ہے۔
خیال میں بڑی طاقت ہوتی ہے۔ انھوں نے ایک نکتہ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آئیڈیا پیٹنٹ patentنہیں ہوتا بلکہ پروڈکٹ پیٹنٹpatent ہوتی ہے۔اورِک ORIC کی ڈائریکڑ رابعہ نور انعام نے اپنے ادارے کی کارکردگی پر ایک معلوماتی پریزنٹیشن دی۔ Ignite کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عاصم شہریار، گجرات یونیورسٹی کے سابقہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نظام الدین اور ڈاکٹر اعظم ارسطو نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔اختتامِ تقریب پر سرسید یونیورسٹی کے رجسٹرار سید سرفراز علی نے اظہار تشکر پیش کیا جس کے بعد سوال و جواب کے سیشن کا آغاز ہوا