لندن (نیوز ڈیسک )پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے لندن میں سیاسی جوڑ توڑ کی افواہوں پر خاموشی توڑ دی۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے سابق مقرب خاص جہانگیر ترین نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ ان کا لندن کا دورہ نجی
مقاصد کے لیے ہے اور اس دورے کا مقصد سیاسی جوڑ توڑ نہیں ہے۔انہوں نے پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سے اپنے ملاقاتوں کے حوالے سے قیاس آرائیوں کو بے بنیاد قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ وہ میڈیکل چیک اپ اور دوسری مصروفیات کی وجہ سے دو ہفتے کے لیے لندن آئے ہیں۔میرے ذہن میں اس دوران کسی سیاسی ملاقات کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔میں یہاں اپنے ڈاکٹروں،
دوستوں اور ساتھیوں سے ملاقاتیں کروں گا لیکن ذاتی طور پر۔واضح رہے جہانگیر ترین گذشتہ روز لندن پہنچے۔جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ یہاں علاج کے سلسلے میں آیا ہوں،علاج کے لیے شیڈول کے مطابق ہر سال لندن آنا ضروری ہوتا ہے۔جہانگیر ترین نے واضح کیا کہ پاکستان کا شہری ہوں اور لندن کوئی بھاگ کر نہیں آیا، دس سے 15 روز بعد واپس آ جاؤں گا۔گذشتہ سال بھی جہانگیر ترین لندن گئے تھے جس کے بعد بہت ساری قیاس آرائیاں سامنے آئیں کہ شاہد
جہانگیر ترین پارٹی قیادت سے ناراض ہیں اس لیے وہ اچانک لندن چلے گئے ہیں۔ کچھ سیاسی مبصرین کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کے لندن جانے کے پیچھے شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کے مابین اختلافات بھی ہو سکتے ہیں۔یہاں واضح رہے کہ ایک وقت تھا جب جہانگیر ترین کا شمار پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین کے انتہائی قریبی دوستوں میں ہوتا تھا۔ کہا جاتا تھا کہ عمران خان ہر فیصلے میں جہانگیر ترین سے مشاورت لیتے تھے تاہم پھر وقت ایک جیسا نہ رہا اور دونوں میں دوریاں بڑھتی چلی گئیں، خاص طور
پر شوگر سکینڈل کے بعد دونوں رہنماؤں کے مابین تعلقات خراب ہو گئے۔ الیکشن سے پہلے تک بنی گالا عون چودھری, پنجاب علیم خان اور پختونخوا پرویز خٹک کے مکمل قبضے میں تھے۔تینوں جہانگیرترین کی مٹھی میں تھے مگر پھر سب کچھ بدلنا شروع ہوگیا۔یہ بھی خبریں گردش کرتی رہیں کہ جہانگیر ترین تحریک انصاف چھوڑنے لگے ہیں تاہم انہوں نے پارٹی چھوڑنے کی تردید کی۔