ملتان (ویب ڈیسک) ملتان میں ڈاکٹر باپ بیٹی کی پراسرار موت کا معاملہ پیچیدہ ہو گیا ۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس حمید کالونی میں ڈاکٹر کی جانب سے بیٹی کو زندگی سے محروم کرنے کے بعد خود بھی موت کو سینے سے لگانے کے واقعہ کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔مقدمہ ڈاکٹر اظہر حسین کی بیوہ بشریٰ بی بی کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔بیوہ کے بیان کے مطابق ڈاکٹر اظہر حسین کورونا وائرس کی بیماری کی وجہ سے کئی ماہ سے ڈپریشن کا شکار تھے۔
ڈاکٹر اظہر کی بیوہ کا کہنا ہے کہ بیٹی علیزہ دوسرے کمرے میں ایف سی پی ایس کے ٹیسٹ کی تیاری کر رہی تھی کہ اچانک ہتھیار چلنے کی آواز آئی اور جا کر دیکھا تو بیٹی زخمی حالت میں پڑی تھی۔بیوہ کا بیان میں یہ بھی کہنا ہے کہ بیٹی کو نشتر اسپتال لے گئے لیکن وہ جانبر نہ ہو سکی جس کے بعد ڈاکٹر اظہر حسین نے خود کو کمرے میں بند کر لیا اور موت کو سینے سے لگا لیا ۔افسوسناک واقعہ گزشتہ روز صبح 11بجے پیش آیا، جس کے مطابق معروف ماہر نفسیات ڈاکٹر اظہر حسین جسٹس ملتان کی حمید کالونی میں اپنی اہلیہ کے ساتھ ذاتی کوٹھی میں مقیم تھے، انہوں نے کوٹھی کے نچلے پورشن میں کلینک بنا رکھا تھا۔ڈاکٹر علیزہ حیدر ان کی اکلوتی بیٹی تھیں جو شادی کے بعد اپنے خاوند ڈاکٹر عدنان کے ہمراہ بوسن روڈ پر واقع ایک نجی ہاؤسنگ کالونی میں رہائش پذیر تھیں، ان کی 5 سال اور 3 سال کی 2 بیٹیاں جبکہ 1 سال کا 1 بیٹا تھا۔