اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) سینئر صحافی رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر شیریں مزاری نے خصوصی طور پر وزیراعظم کے سامنے خواجہ آصف کے اکاؤنٹ سے کشمالہ طارق کو 12 کروڑ روپے منتقل کرنے کا معاملہ رکھا اور درخواست کی اس معاملے کو سنجیدہ لیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق معروف صحافی رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے کابینہ کا اجلاس ہوا تو وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کشمالہ طارق کے اکاؤنٹ میں 12 کروڑ روپے کی منتقلی کا معاملہ وزیراعظم کے سامنے یہ رکھا۔شیریں مزاری نے کہا کہ یہ اتنی بڑی بات ہے کہ خواجہ آصف نے کشمالہ طارق کو 12 کروڑ روپے منتقل کیے لیکن اس پر کوئی بات نہیں کر رہا لیکن ہماری چھوٹی سی بات کو بھی مسئلہ بنا دیا جاتا ہے،ہمارے خلاف کارروائیاں بھی ہوتی ہیں اور گفتگو بھی ہوتی ہے۔لیکن یہ بہت سنجیدہ بات ہے کہ ایک خاتون افسر کے اکاؤنٹ میں 12 کروڑ روپے بھیجے رہے ہیں، یہ تو ایک بہت بڑا سکینڈل ہے،یہاں پر یہ بھی واضح ہو کہ خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں شیریں مزاری کے لیے نازیبا الفاظ کا استعمال کیا تھا جس وجہ سے دونوں میں ناراضی رہی۔
لیکن اب خواجہ آصف جیل میں ہیں اور ان کی جانب سے کشمالہ طارق کے اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے ٹرانسفر کیے جانے کا سکینڈل سامنے آیا تو شیریں مزاری نے بذات خود معاملہ وزیراعظم کے سامنے رکھا۔ وزیراعظم نے شیریں مزاری کی بات میں دلچسپی لی اور کہا کہ ہم اس ایشو پر کیا کر سکتے ہیں،جس پر وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ اس معاملے میں قانونی کارروائی ہو سکتی ہے،سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس بھیجنا پڑے گا۔عمران خان نے کہا کہ تمام ثبوت اکٹھے کر کے لائے جائیں ،اس کے بعد ان کو ہٹانے کے لیے ایک ریفرنس سپریم کورٹ کو بھیجا جائے۔ وزیراعظم نے انکوائری کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کابینہ میں تمام حقائق سامنے رکھے جائیں کہ کشمالہ طارق کو یہ پیسے کیسے ملے۔رؤف کلاسرا نے مزید کہا کہ ایک وزیر کے مطابق نیب کشمالہ طارق کو پوچھ گچھ کے لیے بلا سکتا ہے اور گرفتاری کا بھی امکان ہو سکتا ہے۔اس کسی بھی معاملے میں کرمنل چارجز سامنے آ رہے ہوں تو انہیں گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے اور ان کی گرفتار بھی کی جا سکتی ہے۔