Home / پاکستان / کے ٹو نے ہمیشہ کے لیے میرے والد کو اپنی آغوش میں لے لیا

کے ٹو نے ہمیشہ کے لیے میرے والد کو اپنی آغوش میں لے لیا

Sharing is caring!

عالمی شہرت یافتہ پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ اس دنیا میں نہیں رہے اس حوالے سے علی سد پارہ کے صاحبزادے ساجد علی پارہ نے بھی والد کی موت کی تصدیق کر دی ہے۔ ساجد علی سدپارہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میں اپنے والد کے سائے سے محروم ہو گیا ہوں، میرا خاندان انتہائی شفیق باپ سے محروم ہوا۔

وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا بے حد مشکور ہوں۔ علی سد پارہ انتہائی بلندی پر رہنا چاہتے تھے ، کے ٹو نے میرے والد کو ہمیشہ کے لیے اپنی آغوش میں لے لیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ساجد سد پارہ نے کہا کہ علی سدپارہ 2 غیرملکی کوہ پیماوَں کےساتھ کے ٹو کی مہم جوئی کے دوران لاپتہ ہوئے۔

مجھ سمیت دیگرکوہ پیماوَں کویقین ہے کہ انہیں کے ٹو سرکرنے کے بعد واپسی پرحادثہ پیش آیا۔ ساجد سد پارہ نے کہا کہ میرا خاندان، پاکستانی قوم اورکوہ پیما دوست مسلسل صدمے سے گزر رہے ہیں۔پاکستانی قوم کی محبت میرے خاندان کے لیے حوصلے اورہمت کا باعث بنا۔ ساجد سد پارہ نے کہا کہ قوم سبزہلالی پرچم سے محبت کرنے والے قومی ہیرو سےمحروم ہوگئی۔ ساجد سد پارہ نے کہا کہ میں

اپنے والد کا مشن جاری رکھوں گا اور ان کے ادھورے خواب پورے کروں گا۔ قبل ازیں گلگت بلتستان کے وزیر سیاحت ناصر علی خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت ،پاک فوج اور محمد علی سدپارہ کے لواحقین اب اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ پاکستانی کوہ پیما اب اس دنیا میں نہیں رہے ۔ قومی ہیرو علی سدپارہ کو سول اعزاز سے نوازا جائے گا۔ صوبائی وزیر ناصر علی خان کا

مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو اسکردو ایئر پورٹ علی سدپارہ کے نام سے منسوب کرنے کی تجویز بھی دی جب کہ مایہ ناز کوہ پیما کے نام سے کوہ پیمائی کی تربیت کے لیے سکول بھی قائم کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت قومی ہیرو کی خدمات کو سلام پیش کرتے ہیں۔ علی سدپارہ کے بچوں کی مالی اور اخلاقی معاونت کی جائے گی جب کہ انہیں سکالر سپش بھی دی جائیں گی۔ صوبائی وزیر نے

مزید کہا کہ کوہ پیمائی کے دوران حادثات کا شکار ہونے والے کوہ پیمائوں کے اہل خانہ کی مالی امداد کے لیے قانون بنایا جائے گا۔ یاد رہے کہ موسم سرما کے دوران کے ٹو سر کرنے کی مہم جوئی کے دوران علی سد پارہ اور دو غیر ملکی کوہ پیما5 فروری کو لاپتہ ہوگئے تھے۔ کوہ پیماؤں کا آخری مرتبہ رابطہ 8 ہزار 2 سو میٹر بلندی پر بوٹل نک سے ہوا تھا۔ موسم سرما میں دنیا کی دوسری بلند ترین

چوٹی کے ٹو کو سرچ کرنے کی مہم پر روانہ کوہ پیماؤں کو لاپتہ ہوئے آج چار روز گزر گئے ہیں۔ کے ٹو کی چوٹی کو سر کرنے کی کوشش میں لاپتہ ہونے والے کوہ پیماؤں محمد علی سدپارہ اور ان کی ٹیم کی تلاش میں ریسکیو اراکین نے ہیلی کاپٹرز سے 7 ہزار 800 میٹر بلندی پہ پرواز کی لیکن انہیں کسی بھی قسم کا کوئی سراغ نہیں ملا تھا۔

About dnewswala

Check Also

25+ Times People Thought Of Stupid Solutions That Actually Work

The only limit to accomplishing anything in life is your imagination. However, creativity and inventions …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *