وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے کہا کہ آج سینیٹ الیکشن پر قوم سے بات کرناچاہتا ہوں۔ تیس چالیس سال سےسینیٹ کےالیکشن میں پیساچل رہا ہے۔ انہوں نے اپنا ماضی یاد کرواتے ہوئے کہا کہ 2018میں سینیٹ کےالیکشن میں ہمارے20ارکان بکےہم نےان کونکالا کیوں کہ وہ اس قابل نہیں تھے کہ میں ان کے ساتھ مزید چل سکوں ۔ ایک سینیٹررشوت دےکرسینیٹر بن رہاہے ،یہ کون سی
جمہوریت ہے۔ ہم نےپارلیمنٹ میں بل پیش کیاکہ اوپن بیلٹ ہوناچاہیے اور دونوں جماعتوں نےبھی چارٹرآف ڈیموکریسی میں دستخط کیےکہ اوپن بیلٹ ہوناچاہیے۔ لیکن جب ان جماعتوں نےہماری بات نہیں مانی تو ہم سپریم کورٹ گئے۔ سپریم کورٹ نے بھی کہاکہ سینیٹ میں پیسا چلتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی اندر کی ساخت بری طرح ٹوٹ چکی ہے ۔ جیسے ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور
کھانے کے اور ہوتے ہیں وہی ان کا حساب ہے ۔ پیسہ لگا کر ایک سینیٹر منتخب کر کے پاکستانیوں کو دکھانا چاہ رہے ہیں کہ ہم نے بہت بڑی کامیابی حاصل کی لیکن ان کو اندرسے لالے پڑے ہوئے ہیں کہ ہمیں کسی طرح این آر او مل جائے لیکن میں ان کو این آر او کسی صورت نہیں دوں گا۔