لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی جانب سے ایک نیا پنڈورا باکس کھول دیا گیا ہے کہ ISIاورIB انکے فون کو ٹیپ کرتی ہیں، ایجنسیوں کی جانب سے وزیر اعظم کا فون صرف اور صرف اس لیے ٹیپ کیا جاتا ہے تا کہ انکی حفاظت کی جاسکے۔
اپنے وی لاگ میں بات کرتے ہوئے رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں کی جان سے صرف تب ہی ایجنسیوں پر الزامات عائد کیے جاتے ہیں جب وہ اقتدار سے باہر ہوجائیں لیکن عمران خان نے یہ سلسلہ اس وقت ہی شروع کر دیا ہے جب وہ اقتدر کے اندر ہیں۔رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ جب عمران خان نے یہ بیان دے دیا ہے تو اس سے پاکستان کی ایجنسیوںمیں ایک تشویش پائی جائے گی، کیونکہ ایجنسیوں کی خواہش یہی ہوتی ہے کہ اس طرح کی باتوں کو سر عام نہ پھیلایا جائے.سپریم کورٹ میں ایک کیس کی ہائرنگ کے دوران آئی ایس آئی کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ کسی بھی شخص کی کال کو ٹیپ کرنے کے لیے وزیر اعظم کی اجازت کی ضرورت ہوتی ہے تو اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا وزیر اعظم نے ایجنسیوں کو اپنا فون ٹیپ کرنے کی اجازت دے رکھی ہے؟
رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ عمران خان نے یہ اعتراف کر کے نواز شریف کے بیانیے کی تصدیق کر دی ہے، اب سابق وزیر اعظم اس بات کو اپنے لیے بطور دلیل بھی استعمال کر سکتے ہیں، ایک طرف تو فوجی قیادت پر اپوزیشن کی جانب سے دباؤ ہے تو دوسری جانب وزیر اعظم نے بھی نازک لمحے میں ایسی بات کر دی ہے کہ اب فوج کے لیے اچھا پیغام نہیں ہے۔