حکمران اتحاد کے امیدوار سینیٹر صادق سنجرانی کی بطور چیئرمین سینیٹ جیت حتمی اور نا قابل چیلنج ہے۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں سینئر تجزیہ کار و اینکر پرسن کامران خان نے کہا کہ اپوزیشن کے تمام خواتین و حضرات اور ان سے منسلک قانونی جغادریوں کے لئے عرض ہے کہ آج یوسف رضا گیلانی کی شکست اور وزیر اعظم عمران خان
کے امیدوار صادق سنجرانی کی جیت حتمی اور نا قابل چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان انتخابات میں الیکشن کمیشن کا کوئی رول نہیں ہے اور نا ہی یہ نتائج کسی بھی عدالت میں چیلنج ہوسکتے ہیں اب گھر جاکر سو جائیں۔ خیال رہے کہ حکومتی امیدوار صادق سنجرانی 48 ووٹ حاصل کر کے چئیرمین سینیٹ منتخب ہو گئے ، آج سینیٹ کے چئیرمین اور ڈپٹی چئیرمین کے انتخاب کے لیے پولنگ ہوئی،
پولنگ کا عمل 3 بجے شروع ہوا جہاں جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدر نے پہلا ووٹ کاسٹ کیا، پریزائیڈنگ افسرسید مظفر حسین شاہ نے سینیٹ کے امیدواروں کیلئے پولنگ ایجنٹس کے ناموں کا اعلان کیا ، اس دوران سینیٹر محسن عزیز نے چیئرمین سینیٹ کے امیدوار صادق سنجرانی اور سینیٹر فاروق حمید نائیک نے یوسف رضا گیلانی کے لئے پولنگ ایجنٹ کے فرائض سر انجام
دئیے ۔ بتایا گیا ہے کہ سینیٹرز کی طرف سے موبائل فون ، کیمرے اور الیکٹرانک آلات پولنگ بوتھ میں لے کر جانے پر پابندی عائد کی گئی ، پولنگ کا عمل شام 5 بجے تک جاری رہا،جہاں ووٹ ڈالنے کے لیے سینیٹرز کو حروف تہجی کے اعتبار سے بلایا گیا ، پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد نتائج کا اعلان کیا گیا ، پریزائیڈنگ افسر کے مطابق 98 سینیٹرز نے حق رائے دہی کا استعمال کیا تاہم
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد اور ن لیگ کے اسحاق ڈار نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا، صادق سنجرانی 48 ووٹ حاصل کر کے چئیرمین سینیٹ منتخب ہوئے، یوسف رضا گیلانی نے 42 ووٹ حاصل کیے جب کہ یوسف رضا گیلانی کے 8 ووٹ مسترد بھی ہوئے۔ حکومتی سینیٹرز نے چئیرمین سینیٹ کا اعلان ہوتے ہی جشن منانا شروع کر دیا جب کہ اپوزیشن ارکان کی جانب سے نعرے بازی کی گئی ،
اس سے قبل آج صبح حالیہ انتخابات میں منتخب ہونے والے سینیٹ کے 48 سینیٹرز نے حلف اٹھا یا ،چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کیلئے پریذائیڈنگ افسر مظفر حسین شاہ نے نو منتخب سینیٹرز سے حلف لیا ، جس کے بعد انہوں نے نئے سینیٹرز کو دستخط کے لیے بھی بلایا گیا۔