سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں اس طرح تو متوقع نہیں تھا، جو پچھلی دفعہ حکومت کے ساتھ ہوا اب اپوزیشن کے ساتھ ہوا۔دونوں نے ایک ہی نسخہ استعمال کیا۔اگر یوسف رضا گیلانی جیت جاتے تو ان کا اگلا قدم صدر کے خلاف عدم اعتماد تھا،دوسرا اسپیکر کے خلاف تھا، ہارون الرشید نے انکشاف کیا کہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار آصف علی زرداری خود تھے۔
یہ ہار کیوں گئے ہیں، لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ کام شہباز شریف نے دکھایا ، اگر یہ بات ٹھیک ہے کہ اس کام کے پیچھے شہباز شریف ہے تو پھر نواز شریف مزید جارحانہ رویہ اختیار کریں گے۔ن لیگ کے لوگ خود اس طرف مائل تھے کہ ہماری ساری سیاست تو زرداری کے ہاتھ میں چلی گئی جو وزیراعظم بننے کے خواب دیکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں پہلا سکینڈل تو یہ آیا کہ پولنگ
بوتھ میں کمیرے لگے ہیں، پھر کہا گیا کہ سنجرانی صبح تک سینیٹ میں رہے۔ یہ سینیٹ الیکشن ایکٹ کے تحت نہیں ہوئے۔یہ پارلیمانی کارروائی ہے عدالت کچھ نہیں کر سکتی،یہ الیکشن متنازعہ رہے گا۔ہارون الرشید نے مزید کہا کہ اب تو لانگ مارچ کے بغیر پی ڈی ایم زندہ ہی نہیں رہ سکتی۔اب عمران خان اپنی پارٹی والوں سے کہہ رہا ہے کہ متحرک ہو جاؤ، کیا وہ بلدیاتی الیکشن کے لیے کہہ رہا ہے یا
پھر اگر ضرورت پڑی تو جنرل الیکشن ، صرف ایجنڈا نہیں ہونا چاہئیے ،مخالفین کا احتساب بھی کیا جائے۔ن لیگ نے ووٹ کیوں نہیں دئیے کیونکہ سیاست آصف زرداری کے ہاتھ میں جا رہی تھی،مجھے اطلاعات ہیں کہ انہیں اسلام آباد نہیں جانے دیا جائے گا۔کریک ڈاؤن ہو گا اور پٹائی ہو گی۔ان کے لیے حالات سازگار نہیں،انہیں اپنی حکمت عملی پر غور کرنا چاہئیے۔