پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور صوبائی وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ( پی ڈی ایم) میں شامل جماعتیں چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں دن دیہاڑے پڑنے والے ڈاکے اور چوری پر خاموش نہیں بیٹھیں گی ،ہم تمام قانونی اور سیاسی طور پر اس کا مقابلہ کریں گے،تحریک انصاف(پی ٹی آئی) اس ملک میں ایک بدنما داغ ہے، جواس ملک کی جمہوریت، پارلیمنٹ اور
سیاست کو بدنام کرنے میں پیش پیش ہے،چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں ہونےوالے ڈرامے میں سیکرٹری سینیٹ اور مظفر حسین شاہ ملوث ہیں،سیکرٹری سینیٹ کو فوری طور پر نوکری سے برطرف کرکے جیل میں بھیجا جائے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ سیکرٹری سینیٹ نے ووٹ کے معاملے پر مس گائیڈ کیا انہیں جیل میں ڈالا جائے،مظفر شاہ کا لہجہ رعونت والا
تھا، لگتا ہے انہیں فون کے علاوہ بھی بہت کچھ آیا، سینیٹ انتخابات سے قبل خفیہ کیمرے پکڑے گئے تو پہلے یہ کہا گیا کہ یہ سی سی ٹی وی کیمرے ہیں اور بعد ازاں یہ الزام اپوزیشن پر عائد کیا گیا، سینیٹ کا سیکرٹری سینیٹ ہال کا کسٹوڈین ہوتا ہے،اگر رات کی تاریکی میں خفیہ کیمرے نصب ہوتے ہیں تو اس کے ذمہ دار سیکرٹری سینیٹ ہی ہوتا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ جو سات ووٹ مہر کو
امیدوار کے نام پر ہونے کا جواز بنا کر منسوخ کئے گئے، وہ سراسر غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں، دوران ووٹنگ فاروق ایچ نائیک اور شیریں رحمان نے ایک ووٹرز کی نشاندہی کی کہ نام پر مہر لگائی گئی ہے، سینیٹ کے سیکرٹری نے اس بات کو تسلیم کیا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا اور دئیے گئے خانہ میں اگر مہر ہوتی ہے تو وہ ووٹ قابل قبول ہوگا لیکن بعد ازاں جب سیکرٹری سینیٹ سے
مسترد ووٹ پر کہا گیا تو اس کا جواب تھا کہ مجھے پریذائڈنگ آفیسر نے اوور رول کیا ہے۔سعید غنی نے کہا کہ سینیٹ کے چیئرمین کے لئے انتخابات الیکشن کمیشن نے نہیں بلکہ سینیٹ سیکٹریٹ کے زیر انتظام ہوئے ہیں ، اگر سیکرٹری سینیٹ یہ کہے کہ انہیں پریذائڈنگ آفیسر نے اوور رول کیا ہے اور اپنے ہاتھ اٹھالے تو یہ بدنیتی پر مبنی ہے، سینیٹ سیکرٹریٹ میں خفیہ کیمرے کا لگنا اور سینیٹ
سیکرٹری کی جانب سے ووٹ کے اندراج کا طریقہ کار واضح طور پر لگا کر اس میں یہ کہنا کہ مہر امیدوار کے خانے کے اندر ہی لگی ہونی چاہیے اور بعد ازاں فاروق ایچ نائیک، شیریں رحمان، میں خود اور علی قاسم گیلانی سب کے سامنے اس بات کا اقرار کرنا کہ اگر مہر نام کے اوپر بھی لگی ہو تو ووٹ مسترد نہیں ہوگا اور بعد میں یہ کہہ دینا کہ انہیں پریذائڈنگ آفیسر نے اوور رول کیا اس تمام
کے بعد سیکرٹری سینیٹ کا اس نوکری پر رہنے کا کوئی جواز ہی نہیں بنتا۔ سعید غنی نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سیکرٹری سینیٹ کو فوری طور پر نوکری سے برطرف کرکے جیل میں بھیجا جائے کیونکہ ایسا شخص کسی سرکاری نوکری کا اہل ہی نہیں ہو سکتا، اس سارے ڈرامہ میں سیکرٹری سینیٹ اور مظفر حسین شاہ ملوث ہیں، ہم ان کے خلاف تمام شواہد عدالت میں پیش کریں گے، مظفر
حسین شاہ کو صرف فون ہی نہیں بلکہ اس سے زیادہ بہت کچھ آیا ہے اور مجھے نہیں معلوم کہ وہ کون سے کمزوریاں اور دباؤ تھا اور وہ کون سے نوکریاں اور خدمت گزاریاں ہیں، جس پر انہوں نے یہ سب کچھ کیا۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ مظفر حسین شاہ کی گذشتہ کی سات ووٹوں کو مسترد کرنے کی رولنگ مکمل طور پر غیر قانونی اور غیر آئینی تھی اور یہ بددیانتی پر مبنی رولنگ تھی،
جس کے تحت انہوں نے ایک ہارے ہوئے امیدوار کو کامیاب قرار دیا ہے، ایک پریذائڈنگ آفیسر شہنشاہ یا خدا نہیں ہوتا کہ جو مرضی چاہے وہ فیصلہ اور رولنگ دے، پریذائڈنگ آفیسر بھی آئین اور قانون کا پابند ہوتا ہے اور جو کچھ مظفر حسین شاہ نے گذشتہ روز اپنی رولنگ دی وہ آئین اور قانون کے برخلاف ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کے سربراہان سے
اس حوالے سے مشاورت کا عمل جاری ہے اور اس سلسلے میں عدلیہ میں پٹیشن جلد دائر کی جائے گی جبکہ دوسرے آپشن میں غیر آئینی اور غیر قانونی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی لائی جاسکتی ہے۔