پاکستانی سیاست کا کلچر یہی ہے کہ یہاں سیاسی جماعتیں عوام کو لبھانے کے لیے محض اعلان اور نعرے ہی بلند کرتی ہیں جبکہ بعدمیں ان وعدوں اور نعروں سے مکر جایا جاتا ہے تفصیلات کے مطابق سینئر تجزیہ کار پی جے میر نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت استعفیٰ نہیں دے گی یہ ڈائیلاگ محض پولیٹیکل اسٹنٹ کے طور پر دہرایا جاتا ہے۔
کیونکہ پاکستانی سیاست کا کلچر یہی ہے کہ یہاں سیاسی جماعتیں عوام کو لبھانے کے لیے محض اعلان اور نعرے ہی بلند کرتی ہیں جبکہ بعدمیں ان وعدوں اور نعروں سے مکر جایا جاتا ہے۔انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملکی سیاست کا جو حال ہے اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ آنے والا الیکشن پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی مل کر لڑیں گے اور باقی سیاسی پارٹیاں اپوزیشن میں دکھائی دیں گی۔پی
ڈی ایم میں شامل پہلی سیاسی جماعت جس نے استعفوں کی سیاست سے انکار کیا ہے وہ پیپلز پارٹی ہے جبکہ پنجاب میں ن لیگ بھی استعفے دینے سے گریز دکھائی دیتی ہے مگر اوپر سے وہ بھی مولانا فضل الرحمان کو خوش کرتی نظر آ رہی ہے کہ ہم استعفوں کے معاملے میں ساتھ ہیں۔کیونکہ انہیں بھی نظر ا ٓرہاہے کہ اس وقت محض دو سال نئے الیکشن میں رہ گئے ہیں اور اگر اس سے پہلے الیکشن
کی کوشش کی جائے تو وہ تب ہی ممکن ہے جب ملک کی سبھی بڑی سیاسی جماعتوں کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتیں بھی استعفے دے کر میدان میں آجائیں۔جبکہ پیپلز پارٹی نے ڈیل کر کے سب سے زیادہ فائدہ سمیٹا ہے ا ور بظاہر یہی لگتا ہے کہ آمدہ الیکشن میں پیپلز پارٹی نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کر کے حکومت بنا لینی ہے اور ن لیگ دیکھتی رہ جائے گی۔کیونکہ اس وقت جس طرح سے پیپلز
پارٹی نے پی ڈی ایم کے اتحاد سے پیچھے ہٹنے کے لیے لچک لی ہے اس سے یہی لگتا ہے کہ حکومت کے ساتھ پیپلز پارٹی کی ڈیل کچھ بڑے پیمانے پر ہی ہوئی جس سے یہ تاثر بھی جاتا ہے کہ آمدہ الیکشن میں پیپلز پارٹی کیک کا بڑا حصہ لینے میں کامیاب ہو جائے گی۔ن لیگ اور مولانا فضل الرحمان اس ساری کوشش میں ناکام ٹھہری ہیں اور لگتا یہی ہے کہ اگلے الیکشن میں بھی مولانا صاحب اور
ن لیگ کے ہاتھ کچھ بھی نہیں آنے والا۔تاہم یہ آنے والا وقت فیصلہ کرے گا کہ اپوزیشن جماعتیں حکومت کے ساتھ کس قسم کی ڈیل میں جاتی ہیں کیونکہ ابھی پی ڈی ایم سسک رہی ہے مگر اس کے بے جان لاشے سے ابھی تک جان نہیں نکلی۔