پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ مجھے غدار کہنے والے خود گھر ٹھیک کرنے کی بات کررہے،میری بات کو ڈان لیکس کا نام دیا گیا، وقت نے میری سچائی اور نظریے پر مہر ثبت کردی،میری بات مانی ہوتی توپاکستان عالمی سطح پر تنہاء اور گرے لسٹ میں نہ ہوتا، جہاں خوشحالی تھی، وہاں نالائق سلیکٹڈ کی وجہ سے آج غربت افلاس ہے۔انہوں نے
ویڈیولنک کے ذریعے لاہور میں یوتھ ونگ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن یوتھ ونگ کا ہرکارکن ہرورکر قابل تحسین ہے، آپ وہ لوگ ہیں جو پاکستان کو مشکل ترین وقت سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں، جس طرح آپ صفیں باندھ رہے ہیں، عوام کی حکمرانی کیلئے قربانیاں دے رہے ہیں، جیلیں کاٹ رہے ہیں، یہ ہماری تحریک جدوجہد کا سنہرا ورک بن رہا ہے ، نوجوانوں نے
نوازشریف اور مسلم لیگ ن کا مان رکھا ، ن لیگ کا سر فخر سے بلند کررہے ہیں،میرے پاس الفاظ نہیں کس منہ سے آپ لوگوں کو شکریہ ادا کروں، میرا جی چاہتا آپ لوگوں کو گلے سے لگاؤں، آپ لوگوں کا ماتھا چوموں ، یہ ولولہ مجھے پاکستان کے روشن مستقبل کی نوید سنا رہا ہے، پاکستان اپنی منزل ضرور پائے گا، پاکستان کی سیاست میں نوجوان نئی بنیادوں کے معمار بنو گے، ہم پاکستان کی نئی
بنیادیں رکھ رہے ہیں، ایک تاریخ ساز جدوجہد سے گزر رہے ہیں، پاکستان ایک ٹھوس نظریے کی بنیاد پر حاصل کیا تھا لیکن 73سالوں کے بعد بھی پاکستان قائداعظم کی منزل کا متلاشی ہے، ہم اپنی منزل ہی تلاش نہیں کرسکے، کہ کس راستے پر جانا ہے۔دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی، چاند کے بعد دنیا مریخ پر پہنچ گئی ہے۔لیکن ہم دنیا میں پاکستان کیلئے اپنا راستہ تلاش نہیں کرسکے، وہ ممالک جو پیچھے
تھے وہ آگے نکل گئے ہیں، ان کے ملکوں میں ووٹ کا احترام اور عزت ملتی ہے، اور آئین قانون کے تحت ملک چلتے ہیں، وہاں انصاف بکتا نہیں، وہاں کے جرنیل شب خون نہیں مارتے ہیں، بلکہ آئین قانون کی پاسداری کرتے ہیں، ملک کی رکھوالی اورعدالتوں اور سیاستدانوں کا احترام کرتے ہیں، لیکن ہمارے ملک میں آئین قانون کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں۔
ووٹ چوری ہوتا ہے، الیکشن مسلم لیگ ن جیتتی ہے اور سلیکٹڈ کو بٹھا جاتا ہے، آرٹی ایس بند کردیا جاتا ہے، رات کے اندھیرے میں بکسے بدل دیے جاتے ہیں، یہی وجہ ہے ہم معیشت کی بدحالی کی دلدل میں دھنستے چلے جارہے ہیں، جس نے ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالا تو اس کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں ، کیوں ترقی کرتا پاکستان اچھا نہیں لگتا؟ اس کھیل میں پاکستان اور 22کروڑ عوام کا
مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے، آپ کو کوئی اندازہ ہے پاکستان کو کس طرف لے کر جایا جارہا ہے۔ عوام شاہد ہیں، جب2013ء میں ملک کی باگ دوڑ سنبھالی تو 18سے 20گھنٹے کی یومیہ لوڈشیڈنگ نے معیشت اور پاکستان کے نظام کو مفلوج کرکے رکھ دیا تھا، پاکستان کے اندر دہشتگردی زوروں پر تھی، روزدھماکے ہوتے تھے، روز دھماکوں میں لوگ مرجاتے تھے، پاکستان دنیا کا خطرناک ترین ملک
قرار دیا جاچکا تھا، آپ کو اس بات کا اندازہ ہے؟پاکستان کی معیشت کا پہیہ مفلوج تھا، مہنگائی بہت زیادہ تھی، بے زاری کی کفیت تھی، لیکن مسلم لیگ ن کی حکومت اور نوازشریف نے حالات کا رونا نہیں رویا، نہ ہی پچھلی حکومت پر الزام تراشی کی سیاست کی، بلکہ اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے دن رات محنت کی، تین چار سالوں میں 11ہزار میگاواٹ سستی بجلی پیدا کی، لوڈشیڈنگ اور دہشتگردی
کو ختم کیا، کراچی سمیت ملک بھر میں امن قائم کیا، ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھایا، 2ہزار کلومیٹر طویل موٹروے بنائی، مہنگائی ختم ،پٹرول سستا، آٹا، چینی، دالیں، سبزیاں، ادویات سستی، مفت علاج ، پاکستان ایٹمی قوت بن رہا تھا، معیشت ترقی کررہی تھی۔یہ ایک کروڑ نوکریوں کی بات کررہے ، لیکن نوکریاں ہی نہیں مل رہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی کی جاگیر نہیں ہے، پاکستان 22کروڑ عوام
کی جاگیر ہے، چند لوگ اپنی جیبیں تجوریاں بھر رہے ہیں، اکٹھا کرکے کوئی امریکا اور کوئی آسٹریلیا لے کر جارہا ہے، کوئی پاپا جونز بنا رہا ہے، ان کا بھی کوئی احتساب ہوگا یا نہیں؟ انشاء اللہ ان کا احتساب عوام کریں گے۔ آج بجلی کا بل جب آتا ہے تو دل پر ہاتھ پڑتا ہے، بجلی اور گیس کا بل بم بن کرگرتا ہے۔دنیا میں پٹرول سستا جبکہ پاکستان میں مہنگا ہورہا ہے، آٹا دنیا میں بھر سستا ، امریکا برطانیہ
میں بھی آٹا اتنا مہنگا نہیں جتنا پاکستان میں مہنگا ہے، آٹا چینی چور اربوں روپے جیبوں میں ڈال گئے، یہ عوام کے خون پسینے کی کمائی ہے، ہم نے یہ پیسا واپس لینا ہے، اور عوام کی جیبوں میں ڈالنا ہے۔ ہمارے زمانے میں اللہ کی برکت تھی، ہمارا جانا تھا کہ چند آئین شکنوں نے پاکستان کا یہ حشر کردیا ہے، ایک نالائق، اناڑی سلیکٹڈ وزیراعظم کو 22کروڑ عوام پر بٹھادیا، آج عوام اس کا خمیازہ بھگت
رہے ہیں، جہاں خوشحالی تھی، وہاں غربت افلاس ہے، پوری دنیا میں ہم تماشا بن چکے ہیں، ہر طبقہ مایوس ہے، میں سالوں پہلے کہا تھا، 1999کے بعد مسلسل کہتا آرہا ہوں، بڑی دل سوزی کے ساتھ کہتا رہا ہوں، ہمیں اپنے اعمال کا جائزہ لینا چاہیے اپنے گھر کی خبر لینی چاہیے، میری اس بات کو ڈان لیکس کا نام دے دیا گیا، میری حب الوطنی پر سوال اٹھا کر غدار کہا گیا، ایک منتخب وزیراعظم اور
میرے احکامات کے خلاف ایک جرنیل نے لکھا کہ میری ٹویٹ ریجیکٹڈ، اس کو پاؤں تلے روندا گیا، بھئی آج کیا ہے؟ جیسا کروگے ویسا بھروگے، جیسی کرنی ویسی بھرنی ، جیسا بوؤ گے ویسا کاٹو گے، میں چاہتا وہی چاہتا تھا جو بانی پاکستان محمد علی جناح نے چاہا تھا، پاکستان کا آئین بنانے والے بڑوں نے چاہا، وہی چاہتا تھا جو آئین میں لکھا ہے اور مہذب عوام چاہتی ہے، آج چیف آف آرمی سٹاف جنرل
باجوہ وہی الفاظ دہرا رہے ہیں، جو میں نے 1990، اور پانچ سال پہلے دہرائے تھے، آج وہ بھی کہہ رہے ہیں گھر کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، میری سچائی اور نظریے پر مہر ثبت کردئی گئی، جنہوں نے مجھے غدار کہا تھا وہی آج وہ بات کررہے ہیں،میری بات مانی ہوتی ہے تو آج پاکستان کی یہ حالت نہ ہوتی ، مہنگائی کی چکی میں نہ پس رہے ہوتے، پاکستان گرے لسٹ میں نہ ہوتا، پاکستان
عالمی سطح پر تنہا نہ ہوتا، تاجر طلباء مزدور، کسان یوں دہائی نہ دے رہے ہوتے، ترقی کا پہیہ جام نہ ہوتا، گزشتہ 73سالوں میں یہ ثابت کرنے پر محنت ہوتی رہی کہ عوامی رائے غلطی پر ہوتی ہے ، لیکن وقت نے ثابت کیا کہ عوامی رائے کبھی غلطی پر نہیں ہوتی، پاکستان کو اگر حقیقی جمہوریت کے راستے پر ڈالنا ہے تو پھر دستور کے مطابق چلنا پڑے گا ورنہ معاشی بدحالی اور دوسروں کی
غلامی مقدر بنی رہے گی۔ نوازشریف نے کہا کہ میرا نظریہ ، میرابیانیہ اور میری جدوجہد عوام کیلئے ہے، میں جاتے ہوئے یہ جدوجہد اس لیے کررہا کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہو، آج کی گفتگو تقریر نہیں بلکہ ایک فکر اور سوچ ہونی چاہیے، کوئی بھی جدوجہد والہانہ جذبے کے بغیر کامیاب نہیں ہوتی۔زندگی میں وہ شخص کبھی کامیاب نہیں ہوتا جس کے اندر ناکامی کا خوف ہوتا ہے، ہم سب نے بے خوف ہوکر حق اور سچ کا ساتھ دینا ہے اور جنگ لڑنی ہے۔یہ کہتے ہیں مریم کو ختم کردیں گے لیکن یہ خود ختم ہوجائیں گے۔مریم کیخلاف کچھ نہیں ہے، دھوکے بازی کو قبول نہیں کریں گے۔