وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہاہے کہ 11اپریل تک سلیکٹڈ اضلاع میں تمام تعلیمی ادارے بند رہیں گے،لاہو ر میں کورونا پھیلائو بہت زیادہ ہو گیا ہے اور یہی حال دیگر چند اضلاع میں بھی ہے ،اس کے علاوہ سندھ ،بلوچستان اور گلگت بلتستان میں بیماری شدت بہت کم ہے ان ساری چیزوں کا جائزہ لینے کے بعد وہ فیصلہ جو پچھلے دفعہ دیا گیا کہ پندرہ مارچ سے اٹھائیس مارچ تک سکول اورہر قسم
کے تعلیمی ادارے 11اپریل تک بند رہیں گے ،سلیکٹڈ اضلاع میں مزید تعلیمی ادارے بند کیے جائیں گے ،مزیدکونسے اضلاع میں تعلیمی ادارے بند کرنے ہیں یہ فیصلہ صوبے اور گلگت بلتستان آزاد کشمیر کے حکا م کریں گے وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود کی سربراہی میں این سی او سی میں اجلاس ہوا جس میں کورونا کی تیسری لہر کے پیش نظر پیدا ہونیوالی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔اجلاس میں معاون
خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان،وزیر تعلیم سندھ سعید غنی ، وزیر تعلیم پنجاب ڈاکٹر مراد راس سمیت چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان آزاد کشمیر کے محکمہ تعلیم کے نمائندوں، وزیر برائے ہائر ایجوکیشن پنجاب راجہ یاسر،وزیرصحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو،وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد،وفاقی سیکرٹری تعلیم فرح حامد خان ، پارلیمانی سیکرٹری تعلیم ،چیئرمین ایچ ای سی نے شرکت کی
۔اجلاس میں امتحانات کے شیڈول،تعلیمی سرگرمیاں سمیت مختلف امور کا جائزہ لیا گیا ۔اجلاس میں چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے تعلیم کے وزرا اور نمائندوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی ۔اسلام آباد میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) میں اجلاس کے بعد نیوز بریفنگ میں وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا کہ اجلاس میں صوبائی وزرائے تعلیم کے علاوہ
اعلیٰ ثانوی تعلیم کمیشن اور تعلیمی اداروں کے سربراہان شریک ہوئے اور ملک میں تعلیم اور بیماری کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں یہ بات سامنے آئی کہ پنجاب کے چند اضلاع بالخصوص لاہور میں بیماری کا پھیلاؤ خاصہ تشویشناک ہے۔انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے کچھ علاقوں میں بھی بہت زیادہ مسائل ہیں، جبکہ یہی صورتحال آزاد کشمیر کے بھی چند
اضلاع میں ہے تاہم سندھ، بلوچستان، اور گلگت بلتستان میں بیماری کی صورتحال قدرے بہتر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل این سی او سی میں مخصوص اضلاع میں 15 مارچ سے 28 مارچ تک اسکولوں سمیت ہر قسم کے تعلیمی اداروں کو بند رکھنے کے فیصلہ کیا گیا تھا۔تاہم آج ہونے والے اجلااس میں ان تمام چیزوں کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ تعلیمی ادارے 11 اپریل تک بند رکھے
جائیں گے اور اس میں ان مخصوص اضلاع کے علاوہ دیگر علاقوں کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کن اضلاع اور کن شہروں میں تعلیمی ادارے بند کیے جائیں اس کا فیصلہ صوبائی حکومتوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی حکومت خود کریں گی۔ان کا کہنا تھا کہ پہلے پنجاب کے 9 اضلاع کے تعلیمی ادارے بند کیے گئے تھے پھر ایک اور ضلع کو بھی شامل
کیا گیا اسی طرح ہم نے صرف پشاور کے تعلیمی ادارے بند کیے تھے لیکن وہاں مزید 8 اضلاع کو بھی شامل کرلیا گیا تو کس ضلع کو شامل کرنا ہے کسے نہیں اس بات کا فیصلہ بیماری کی شدت دیکھتے ہوئے کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ 11 اپریل تک کی بندش کے دوران اسکول انتظامیہ اگر اساتذہ کو اسکولز بلانا چاہیں تو انہیں اس کی اجازت ہے۔شفقت محمود نے کہا کہ ہم بیماری کی صورتحال کا جائزہ
لیتے رہیں گے اور ہمیں اس بات کا مکمل ادراک ہے کہ اسکول بند کرنے سے بچوں کی تعلیم کا نقصان ہوتا ہے لیکن صحت ہماری اولین ترجیح ہے اس پر خطرہ مول نہیں لے سکتے۔امتحانات کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر تعلیم نے کہا کہ اس حوالے سے سیر حاصل گفتگو ہوئی جس کے نیتجے میں متفقہ رائے یہ تھی کہ 9ویں سے 12 جماعت تک کے تعلیمی بورڈز کے امتحانات وہ اپنے ٹائم ٹیبل
کے مطابق مئی، جون میں ہوں گے۔انہوں نے واضح کیا کہ امتحانات ضرور ہوں گے کیوں کہ گزشتہ برس ان جماعتوں کے طلبہ کو ترقی دے دی گئی تھی لیکن بیس لائن اب ممکن نہیں ہے۔ساتھ ہی انہوں بتایا کہ کیمبرج تعلیمی نظام کے حوالے سے ایک اجلاس کریں گے جس میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ کیا ان کے امتحانات کو توسیع دی جاسکتی ہے یا نہیں اس لیے میں اس حوالے سے فی الحال
کچھ نہیں کہنا چاہتا۔شفقت محمود نے کہا کہ 11 اپریل کے بعد صورتحال بہتر ہوئی تو صوبائی حکومتیں مختلف دنوں میں مختلف جماعتوں کو بلا کر تعلیمی سلسلہ جاری رکھ سکیں گی۔انہوں نے کہا کہ شکایت آئی ہے کہ کچھ اکیڈمیز کھلی رہتی ہے تاہم اس پر مکمل پابندی عائد ہوگی اور اگر کوئی قانون کی
خلاف ورزی کرتے ہوئے تعلیمی ادارہ کھولے گا تو اسے سیل کردیا جائے گا۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 7 اپریل کو این سی او سی میں وزرائے تعلیم و صحت کا دوبارہ اجلاس ہوگا جس میں صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا اور اگر اس سے قبل کوئی پیش رفت سامنے آئی تو میں آپ کو مطلع کردوں گا۔