اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے منی بجٹ اور ہائیرایجوکیشن آرڈیننس عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ہے، مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ 900 ارب کا مالیاتی بل آرڈیننس کے ذریعے نافذ کردیا گیا، منی بجٹ کو پارلیمان سے منظور کرانا لازمی ہوتا ہے، ایوان صدرکوآرڈیننس کی فیکٹری بنا دیا گیا، پارلیمنٹ کو بلڈوز کرکے اربوں روپے کے ٹیکس لگائے جارہے ہیں۔
سینئر رہنماء جاوید ہاشمی کے ہمراہ ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے نوے روز میں جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کا اعلان کیا تھا، آج جنوبی پنجاب صوبے کا نام ونشان نہیں ہے، مسلم لیگ ن نے اس وقت جنوبی پنجاب اور بہالپور دونوں سے متعلق ترمیمی آرڈیننس قومی اسمبلی میں جمع کروایا تھا جس کو دو سال گزر گئے ہیں، حکومت کی نااہلیوں کی سزا پورا پاکستان بھگت رہا ہے۔حکومت آئی ایم ایف سے پانچ سو ملین ڈالر کے قرضے لے رہی ہےجبکہ قرضوں کی قسطوں کے عوض پاکستان کے مالیاتی ادارے اسٹیٹ بینک کو گروی رکھا جارہا ہے۔ آرڈیننس کی منظوری کے بعد اسٹیٹ بینک پارلیمنٹ کو بھی جواب دہ نہیں ہوگا۔
احسن اقبال نے کہا کہ 900 ارب کا مالیاتی بل آرڈیننس کے ذریعے نافذ کردیا گیا، منی بجٹ کو پارلیمان سے منظور کرانا لازمی ہوتا ہے، ایوان صدرکوآرڈیننس کی فیکٹری بنا دیا گیا، پارلیمنٹ کو بلڈوز کرکے اربوں روپے کے ٹیکس لگائے جارہے ہیں۔مسلم لیگ ن منی بجٹ اور ہائرایجوکیشن آرڈیننس کوعدالت میں چیلنج کرے گی۔دوسری جانب چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی کہا ہے کہ حکومت میں اہلیت نہیں کہ آئی ایم ایف کے سامنے درست فیصلے کرے۔اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کا آرڈیننس غیرقانونی اورملکی سالمیت پر حملہ ہے، آرڈیننس کو فوری واپس لیا جائے۔حکومت کی تاریخی ناکامی ہے کہ جنگ زدہ افغانستان اور بنگلادیش سے بھی شرح نمو کم ہے۔