کراچی (ویب ڈیسک) کے الیکٹرک کو بدانتظامی مہنگی پڑگئی، کرنٹ لگنے سے متاثرہ لڑکا کے الیکٹرک کے خلاف 8 سالہ قانونی جنگ جیت گیا۔تفصیلات کے مطابق عدالت نے کے۔ الیکٹرک کے خلاف بڑا حکم دے دیا- کے۔الیکٹرک کی غفلت سے بارہ سالہ لڑکے کو کرنٹ لگنے سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کے۔الیکٹرک انتظامیہ کو متاثرہ بچے کو ڈیڑھ کروڑ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
سال 2013 میں مواچھ گوٹھ کے علاقے میں کرنٹ سے جھلسنے والے بچے کی درخواست پر عدالت نے فیصلہ سنادیا۔ مواچھ گوٹھ کا رہائشی 12 سالہ سفیر 26 نومبر 2013ءکو اپنے گھر سے نکلا تو کے الیکٹرک کے ہائی ٹینشن تاروں میں آگ لگنے سے جھلس کر زخمی ہوگیا تھا۔متاثرہ لڑکے کا کہنا ہے کہ میرا سارا جسم جل گیا تھا، 2 سال تک میرا علاج ہوا، تاہم اب بھی میں کوئی کام کرنے اور وزن اٹھانے کے قابل نہیں۔درخواست میں کہا گیا تھا کے الیکٹرک کی غفلت کی وجہ سے حادثہ ہوا اس لئے سفیر کو معاوضہ ادا کیا جائے۔عدالت نے اپنے فیصلہ میں قرار دیا کہ شواہد سے کے الیکٹرک کی غفلت ثابت ہوتی ہے، بجلی فراہم کرنے والا ادارہ تاروں کی مرمت کا بھی ذمہ دار ہے۔متاثرہ لڑکے کے وکیل کا کہنا ہے کہ عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں کہ بجلی فراہمی کا ایسا نظام ہونا چاہئے کہ تار ٹوٹنے کے ساتھ ڈی فیوز ہوجائیں مگر کے الیکٹرک کے پاس ایسا سسٹم نہیں۔
کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شواہد سے کے۔الیکٹرک کی غفلت ثابت ہوتی ہے، بجلی فراہم کرنے والا ادارہ تاروں کی مرمت کروانے کا بھی پابند ہے۔ واضح رہے کہ خاص طور پر بارشوں کے موسم میں کراچی میں کے الیکٹرک انتظامیہ کی جانب سے مناسب اقدامات نہ اُٹھانے جانے کی وجہ سے کرنٹ لگنے کے واقعات سامنے آتے ہیں۔ اِن واقعات کی وجہ سے ہر برس درجنوں افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔کراچی میں بجلی چوری کی وارداتوں پر قابو نہ پانے کی وجہ سے بھی گلیوں اور محلوں میں جابجا غیر قانونی بجلی کی تاروں کے جال نظر آتے ہیں۔ غیر قانونی طور پر بجلی کی تاروں پر لگائے گئے کنڈے بعدازاں بڑے حادثات کا موجب بنتے ہیں، تاہم پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے کارروائی نہ کیے جانے کی وجہ سے ایسے حادثات سامنے آتے ہیں۔ عدالت کی جانب سے کے الیکٹرک کو کروڑوں روپے کا جرمانہ عائد کیا جانے اِس حوالے سے ایک اہم اقدام ہے، جس سے ادارے پر اپنی کارکردگی بہتر بنانے کا دباو پڑے گا۔