Home / پاکستان / آگے کنواں پیچھے کھائی : ہم کریں تو کیا کریں ۔۔۔!!! پاکستانی میڈیا کو مثبت رپورٹنگ کے حکم پر ایک نامور صحافی کا عمران حکومت سے شکوہ

آگے کنواں پیچھے کھائی : ہم کریں تو کیا کریں ۔۔۔!!! پاکستانی میڈیا کو مثبت رپورٹنگ کے حکم پر ایک نامور صحافی کا عمران حکومت سے شکوہ

Sharing is caring!

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار عبداللہ طارق سہیل اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ایک مزیدار خبر میڈیا کا قبلہ سیدھا رکھنے والے ادارے کے ہدایت نامے سے متعلق ہے۔بانداز درخواست یہ حکم میڈیا ہائوسز کو جاری کیا گیا ہے کہ مہنگائی کے مسئلے پر مثبت رپورٹنگ کریں اور عوام کو بتائیں کہ دنیا کے دوسرے ملکوں میں پاکستان سے بھی زیادہ مہنگائی ہے۔ میڈیا کن ملکوں کا نام لے۔ یہ نہیں بتایا۔

خود اسے بھی نہیں معلوم کر کن ملکوں میں پاکستان سے زیادہ مہنگائی ہے۔ شاید براعظم انٹارکٹکا میں؟بہرحال ہدایت نامے کے اس حصے پر عمل کرنا میڈیا کے بس کی بات نہیں۔ ٭٭٭٭٭ مثبت رپورٹنگ والی ہدایت پر عمل البتہ پہلے ہی ہو رہا ہے۔ مزید عملدرآمد کی صورت یہ ہو سکتی ہے کہ خبریں ’’رمی ماڈل‘‘ کی جائیں۔ مثلاً مزے کی خبریں ایک دو کچھ اس طرح کی ہو سکتی ہیں کہ مہنگائی کی شرح کم ہو کر 15.35فیصد ہو گئی‘ رمضان میں مزید کم ہو کر 18.17فیصد ہو سکتی ہے۔ نیپرا نے بجلی مزید ڈیڑھ روپے یونٹ سستی کر دی۔عوام پر سے اڑھائی ارب روپے کا بوجھ کم ہو گیا وغیرہ۔ ٭٭٭٭ خبر مثبت رپورٹنگ کے اپنے فائدے ہیں۔مثبت رپورٹنگ کا پہلا حکم نامہ اڑھائی برس ہوئے آیا تھا۔ساتھ ہی فائدہ بھی بتایا گیا تھا‘یہ کہ بس آپ چھ ماہ مثبت رپورٹ کریں‘پھر دیکھیں ملک کیسے ترقی کرتا ہے۔ اور سچ ہے بھئی‘ ملک نے کیسی برق رفتار ترقی کی۔

ترقی کا سیلاب گلی کوچوں کو ندی نالوں میں بدلتا گھروں میں گھسا تو پرنالے کے راستے نکلا۔ناصر کاظمی مرحوم زندہ ہوتے تو اپنے ایک مشہور شعر میں ذرا سی تبدیلی کر کے اسے یوں پڑھتے: ہمارے گھر کی دیواروں پر ناصر ترقی بال کھولے سو رہی ہے بلکہ زیادہ حسب حال تو کچھ ایسے ہوتا کہ: ہمارے گھر کی انگنائی میں ناصر ترقی بال کھولے ناچتی ہے ٭٭٭٭ وفاقی کابینہ میں توسیع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ فیصل جاوید‘علی ظفر اور انوارالحق کاکڑ کو وزیر بنایا جائے گا جبکہ تین سابق وزیر شبلی فراز‘ فیصل واوڈا اور عثمان ڈار پھر سے حاضر سروس ہو جائیں گے۔ پہلے کتنے وزیر ہیں؟یہ گنتی تو خود عمران کو بھی یاد نہیں ہو گی۔چلئے اور کچھ یہ سہی‘پاکستان کا یہ ’’عالمی اعزاز‘‘ کیا کم ہے کہ ارض کی سب سے بڑی کابینہ اس کے پاس ہے۔آپ کوئی اعتراض مت کیجیے گا ورنہ یہ سنائونی سننے کو ملے گی کہ این آر او ہرگز نہیں دونگا۔

About admin

Check Also

25+ Times People Thought Of Stupid Solutions That Actually Work

The only limit to accomplishing anything in life is your imagination. However, creativity and inventions …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *